گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوتے نظر نہیں آ رہے، پی ٹی آئی کو این آر او نہیں ملنا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے مقدمات کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، یہ فیصلہ کوئی بھی شخصیت نہیں کر سکتی۔ ایپکس کمیٹی میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کی شرکت پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ علی امین گنڈاپور پر تو خود شدت پسندی کے مقدمات درج ہیں، وہ کیسے ایپکس کمیٹی کو چیئر کر سکتے ہیں۔ گورنر خیبر پختونخوا نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن لیڈر کو بھی ایپکس کمیٹی میں شامل کیا جائے۔
:گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا
"ایپکس کمیٹی پر میرا ریزرویشن یہ ہے کہ ہماری جو نمائندگی وہاں پر کرتے ہیں، وزیرِ اعلیٰ صاحب کرتے ہیں، وہ تو امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور ان کی سنجیدگی بھی نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہاں پر لیڈر آف دی آپوزیشن کی بھی نمائندگی ہونی چاہیے تاکہ اپوزیشن لیڈر بتائے کہ تصویر کا دوسرا رخ کیا ہے۔ جس وزیرِ اعلیٰ کے اوپر خود دہشت گردی اور شدت پسندی کے پرچے ہوں اور قتل کے پرچے ہوں، وہ ایپکس کمیٹی کو چیئر کریں اور کہہ رہے ہیں کہ میں امن کیسے قائم کر سکتا ہوں، اس پر تو آپ خود سوال اٹھا رہے ہیں۔
ڈائیلاگ ہو رہے ہیں اسلام آباد میں پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان۔ میں دعا گو ہوں، بس یہ کہہ سکتا ہوں، لیکن مجھے کوئی اچھی چیز نظر نہیں آ رہی۔ کیونکہ ہمیشہ یہ یوٹرن کے عادی ہیں اور کبھی آپ دیکھیں گے ایسا موڑ آئے گا کہ فوراً یوٹرن لے لیں گے۔ لیکن میں پھر بھی کہتا ہوں کہ ایک اچھی حکومت نے ایک بڑے پن کا مظاہرہ کیا کہ انہوں نے آپس میں بٹھایا ہے۔ اور ہمیشہ ہم کہتے ہیں کہ ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل حل ہوتے ہیں۔ ہمیشہ پارلیمنٹ ہی فورم ہے جہاں پر مسائل حل ہوتے ہیں۔ سڑکوں پر مسائل حل نہیں ہوتے۔
اگر ڈائیلاگ اس صورت میں ہو کہ آپ کو این آر او ملے گا، تو این آر او نہیں ملے گا۔ این آر او کا جو فیصلہ ہے، یہ عدالتوں نے کرنا ہے۔"